ستمبر 15, 2025
زمین کے کھاتوں کی اصطلاحات1
ٹیکنالوجی کی دنیا

2024کی انمول تحریر-زمین کے کھاتوں کی اصطلاحات جس کا جاننا سب کے لئے ضروری ہے

زمین کے کھاتوں میں کھیوٹ، کھتونی، خسرہ نمبر اور دیگر اصطلاحات کیا ہیں؟

اس مضمون میں جانئیے۔ مکمل لازمی پڑھیں۔

1- موضع

یہ ایک بڑا یونٹ ہوتا ہے جو عموماَ ایک بڑے گاؤں یا ایک سے زیادہ چھوٹے گاؤں کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ موضع کا نام اس گاؤں یا ایریا کے نام پر ہی درج ہوتا ہے ۔

2- کھیوٹ نمبر

جب موضع تشکیل دے دیا جاتا ہے تو اس میں بہت سارے لوگوں اور خاندانوں کی زمین شامل ہوتی ہے اس کی تقسیم مزید آسان بنانے کے لیے کھیوٹ نمبر دے دیے جاتے ہیں، مثلا یہ ایک سو ایکڑ ایک خاندان کے پاس ہے اسے ایک نمبر دے دیا کہ فلاں موضع کا یہ کھیوٹ نمبر ہے جو فلاں خاندان کے ان ان حصہ داروں کے پاس ہے۔

زمین کا موضع

یا مختلف خاندانوں یا لوگوں کی زمین کو ملا کر بھی ایک کھیوٹ بنایا جاتا ہے۔ اس کا نمبر تبدیل ہو سکتا ہے جب کوئی زمین فروخت کرتا ہے یا ایسی کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو آپ کے کھیوٹ کا نمبر بدل جاتا ہے۔

3-فرد

ایک ایسی دستاویز ہے جسے ملکیت کا ثبوت سمجھا جاتا ہے۔  یہ وہ پہلی دستاویز ہے جس سے زمین کی رجسٹریشن ممکن ہو پاتی ہے ۔  کسی بھی زمین کی خرید و فروخت کےموقع پر سب سے پہلا دیکھا جانے والا کاغذ فرد ہوتا ہے

جو  پہلے زمین کے پرانے مالک کے پاس ہوتا ہے اور رجسٹریشن کرواتے وقت نئے مالک کے نام کیا جاتا ہے، اس میں زمین کی ملکیت کے متعلق تفصیل لکھی ہوئی ہوتی ہیں  کہ زمین کا مالک کون ہے اس کو کاشت کون کر رہا ہے یا  بعض اوقات اس پر زمین  کی  مالیت اور پیمائش بھی درج  ہوتی ہے۔ اس کی بھی تین اقسام ہیں اور ان کی تفصیل درج ذیل ہیں۔    

فرد برائے زمین ریکارڈ

فرد برائے ریکارڈ

ٍجیسا کے اپنے نام سے ظاہر ہے کہ فرد برائے ریکارڈ  صرف  ملکیت کا ریکارڈ رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔  کسی بھی زمین کا مالک  پٹواری کے پاس جا کر رجسٹرڈ وارثان میں سے اپنی  زمین کا ریکارڈ طلب کرتا ہے  ۔  یہ فرد کسی بھی زمین کے انتقال وغیرہ میں استعمال نہیں ہوتی ۔ اس سے صرف اپنے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ رکھا جاتا ہے۔

فرد برائے بہہ

کسی بھی زمین کی فروخت کے وقت  مالک پٹواری کے پاس جاکر بطور ملکیتی ثبوت فرد برائے بیع جاری کرواتا ہے۔ جو اسے زمین فروخت کرتے ہوئے خریدار کو دینی ہوتی ہے ۔  فردبرائے بیع پٹواری روٹین میں جاری نہیں کرتا  یہ فرد صرف پراپرٹی  بیچنے کی صورت میں نکلوائی جا سکتی ہے

اور یہ تب تک جاری نہیں ہوتی جب تک اصل مالک  یا اس کا مقرر کردہ مختار عام پٹواری  کے پاس حاضر نہ ہو۔ فرد  برائے بیع جا ری کرتے ہوئے  پٹواری اسکا اندراج اپنے تمام رجسٹر  وں میں کردیتا ہے ۔ اس فرد کے جاری ہونے کے بعد پرانے  مالک کا کھاتہ فریز ہو جاتا ہے  اگر سودہ نہیں ہوتا تو اصل مالک جا کر پٹواری کو بتائے گا اور فرد  کیسل کی جائے گی ۔

فرد برائے حبہ

فرد برائے  حبہ  اس زمین کی  ہوتی ہے جو کسی کو تحفے میں دی جائے ۔ اس  کے جاری ہونے کا بھی وہی طریقہکار ہے  جو فرد برائے بیع کو ہوتا ہے ۔

4- کھتونی نمبر

موضع بھی وجود میں آ گیا، اس میں کھیوٹ نمبر بھی لگ گئے اب کھیوٹ میں بہت سارے مالکان ہیں کسی کے پاس پانچ ایکڑ ہے کسی کے پاس دس اور کسی کے پاس دو ایکڑ تو ان کو کیسے پہچانے گے کہ اس کھیوٹ میں کونسے بندے کی کتنی زمین ہے تو اس کے لیے ہر حصہ دار کو ایک کھتونی نمبر لگا دیا جاتا ہے۔

مثلا کھیوٹ نمبر 1 میں دس ایکڑ زمین ہے اور دو مالک ہیں پانچ پانچ ایکڑ کے تو ان دونوں کو الگ الگ نمبر دے دیا جائے گا پانچ پانچ ایکڑ کا جسے کھتونی نمبر کہتے ہیں۔ یہ نمبر بھی تبدیل ہوتا رہتا ہے جب کوئی اپنے حصے سے فروخت کر دے کسی کو یا ایسی کوئی دوسری تبدیلی ہو۔

5- خسرہ نمبر

اب ایک کھتونی میں جو پانچ ایکڑ تھے۔ (جو ہم نے مثال میں لیے پانچ ایکڑ، حقیقت میں ان کی تعداد جو بھی ہو گی) ہر ایکڑ کو ایک خاص نمبر دیا جاتا ہے جو خسرہ نمبر کہلا تا ہے۔ یہ نمبر کبھی تبدیل نہیں ہوتا چاہے کوئی فروخت کرے مگر کھیت کا خسرہ نمبر ایک ہی رہے گا۔ اور اس میں کھیت کی چاروں طرف سے پیمائش بھی لکھی ہوتی ہے کہ اس خسرہ نمبر کا جو کھیت ہے اس کی لمبائی چوڑائی کیا ہے۔

6- مساوی (شجرہ)

یہ موضع کا نقشہ ہوتا ہے، کہاں کس کا کھیت ہے کہاں راستہ ہے کہاں کیا ہے سب اس میں ہوتا ہے۔ پٹواری کے پاس یہ نقشہ ایک کپڑے پر بنا ہوا ہوتا ہے جسے لٹھا بھی کہا جاتا ہے۔

7- جمع بندی

زمین کی اصلاحات

اس میں ایک موضع کے کسی کھیوٹ کی کسی کھتونی کے کس خسرہ میں کتنے مالک ہیں سب کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ اس میں یہ بھی درج ہوتا ہے کہ مالک کون ہے اور زمین کاشت کون کر رہا ہے ٹھیکہ پر کسی فرد کو دی ہوئی ہے۔ زمین کی فرد بھی اسی رجسٹر کی تفصیل کی بنیاد پر جاری ہوتی ہے۔

8- گردواری

آپ جس رقبہ کے مالک ہیں یا مزارع ہیں اس رقبہ میں کیا کاشت ہوتا ہے یا کیا کاشت کیا ہوا ہے اس کی تفصیل بھی پٹواری درج کرتا ہے اسے گردواری کہتے ہیں۔ اہم نوٹ: زمین خریدتے وقت ہمیشہ خسرہ نمبر کی فرد کی بنیاد پر زمین خریدیں۔ مثلا فرض کریں ایک بندہ دو ایکڑ کا مالک ہے اس کا کھیوٹ نمبر 1 اور اس کے دو ایکڑ کھیوٹ نمبر 1 کی الگ الگ کھتونی نمبر 5 خسرہ نمبر 50 اوردوسرا ایکڑ کھتونی نمبر 10 میں خسرہ نمبر 100 ہیں۔ آپ اس سے ایک ایکڑ خریدنا چاہتے ہیں اور وہ آپ جو پسند کرتے ہیں

اس کا خسرہ نمبر 50 ہے مگر اسے فرد اس 50 نمبر خسرہ کی نہیں بلکہ پوری رقبے کی کھیوٹ سے ملتی ہے جس میں وہ آپ کے نام ایک ایکڑ کروا دیتا ہے تو اب قانوناَ آپ اس کے دونوں ایک میں خسرہ نمبر 50 اور خسرہ نمبر 100 میں آدھے آدھے ایکڑ کے مالک بن جائیں گے اور اگر خسرہ نمبر 50فرد ہی آپ کو دے گا تو اس کی بنیاد پر وہی ایکڑ پورا آپ کے نام لگے گا۔ بیشک وہ آپ کو آپ کا پسند کیا ہوا خسرہ نمبر 50 ہی کاشت کے لیے دے رہا ہو مگر مستقبل میں آپ کے بچوں میں جھگڑا ہو سکتا ہے

کہ آپ کے یا اس کے بچے کہیں آپ کا آدھا ایکڑ یہاں بول رہا ہے یہاں جاؤ ہمارا وہاں ہے ہم وہاں جائیں گے وغیرہ۔ یہ تو دو ایکڑ کی مثال تھی اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی زیادہ ایکڑ کے مالک سے زمین خرید لیں تو بعد میں وہ کہتا ہے کہ میں نے یہ ایکڑ نہیں بلکہ کوئی دوسرا دیا تھا لہذا اسے کاشت کرو جا کر وہ چاہے غیرآباد ہو۔ اس لیے زمین لینے سے پہلے تسلی کر لیا کریں۔

تمام تفصیل کا جاننا ہر پاکستانی پر لازم ہے تاکہ زمین خریدتے وقت کسی نقصان سے بچا جاسکے۔

امید کی جاتی ہے کہ یہ مضمون آپ تمام پڑھنے والوں کے لئے سود مند مند ہوگا۔ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے